-->

مغربی ثقافتی ہیجمنی اور رد سامراجی مارکسزم

 مغربی ثقافتی ہیجمنی اور رد سامراجی مارکسزم 

حصہ دوئم

Western cultural Hegemony & decentralization of imperial Marxism

بشارت عباسی

       مغربی سامراج کی نظریاتی اور ثقافتی ہیجمنی کو سمجهے بغیر کالونیز اور سیمی کالونیز کبھی اس سامراجیت سے آزاد نہیں ہو پائیں گی کیونکہ سرمایہ دارانہ سامراجی نظام نے  صرف بندوق کی طاقت سے دنیا کو مغلوب اور کالونائز نہیں کیا ہوا بلکہ نظریاتی اور ثقافتی ہیجمنی بھی اس کالونائزیشن کا اہم ترین جز ہے، کیونکہ ذہنی کالونائزیشن کے بغیر جسمانی / سیاسی کالونیزیشن ممکن نہیں؛ اس ثقافتی اور نظریاتی ہیجمنی میں مغربی بورژوا کے وہ تمام تر فلسفے ، سیاسی نظریات، اور بورژوا کلچر کا ادب شامل ہیں جو اس سامراجی (status quo) کو برقرار رکھنے میں معاون و مددگار ہیں، جساکہ : لبرل ازم، لبرل نیشنل ازم، نیشنل شاونزم ، فسطائیت کی مختلف اقسام، اور بورژوا فلسفے کی مختلف اقسام جیسا کہ عینیت پسندی، وجودیت اور انفرادیت پسندی، اینالٹک فلاسافی اور اثباتیت، پریگمیٹزم، مغربی ثقافتی مارکسزم / کرٹیکل تھیوریز ، کالونیئل بورژوا طبقے کی پوسٹ کالونیئل تھیوریز (جو صرف ثقافتی امپیریل ازم کی بات کریں [cultural reductionism] اور مٹیریلسٹ تشریح یعنی معاشی اور سیاسی سامراجیت کو بلکل نظرانداز کر دیں)، پوسٽ اسٹرکچرل ازم اور پوسٹ ماڈرن ازم وغيره وغيره...

       ان تمام تر مذکورہ بالا مغربی سامراجی بورژوا فلسفوں ، سیاسی نظریات ، علوم و فنون کو ہم نظریاتی اور ثقافتی ہیجمنی کہتے ہیں اور ان کے بغیر ذہنی اور ثقافتی کالونیزیش ممکن نہیں؛ ان نظریات اور علوم و فنون کے ذریعے ہم کبھی بھی مغربی سامراجیت سے آزادی حاصل نہیں کر پائیں گے کیونکہ سامراجیت کو شکست دینے کے لیے ایک کاونٹر تنقیدی علمی اور تنقیدی تھیوری کی ضرورت ہے جسے ہم مارکسزم لینن ازم کہتے ہیں؛ ایک تنقیدی مارکسی لیننی تھیوری (یہاں میری مراد غیر تنقیدی آرتھوڈوکس مارکسزم ہرگز نہیں ہے) ہی اس معاشی، سیاسی، اور ثقافتی سامراجیت کا مقابلہ کرنے میں ہماری معاون و مددگار ثابت ہو سکتی ہے اور ہماری حقیقی آزادی / ڈی کالونائزیشن میں ہماری معاون و مددگار ہو سکتی ہے۔۔۔  مارکسزم لینن ازم مارکسی تھیوری کو ڈی کالونائز کرنے کا نام ہے یعنی مارکسزم کو اپنے تاریخی اور معروضی حالات کے مطابق ڈھال کر (indigenise) کرکے سامراج اور کالونیئل ازم کے خلاف جنگ لڑنا؛ اور یہ جنگ صرف اور صرف مارکسٹ لیننسٹ سوشلزم کے ساتھ ہی لڑی جاسکتی ہے؛ لحاظہ محکوم طبقات اور اقوام کی آزادی کی جنگ سوشلزم کے ہتھیار کے علاوہ کسی اور ہتھیار سے نہیں لڑی جاسکتی؛ کیونکہ باقی سارے نظریاتی ہتھیار مغربی سامراجی اور کالونیئل آقاؤں کے دیے ہوئے ہیں اور یہ ہتھیار پچوں کے کھلونوں (water pistols) مانند ہیں کہ جن کا ہونا اور نہ ہونا ایک برابر ہے.

Previous Post Next Post